Skip to main content


یار کو میں مجھے یار نے سونے نہ دیا
رات بھر تعلئیِ بیدار نے سونے نہ دیا

ایک شب بلبلِ بیتاب کے جاگے نہ نصیب
پہلوئے گل نے کبھی خار نے سونے نہ دیا

دردِ سر شام سے اُس زُلف کے سودے میں رہا
صبح تک مجھ کو شبِ تار نے سونے نہ دیا

رات بھر کی دلِ بیتاب نے باتیں مجھ سے
مجھ کو اس عشق کے بیمار نے سونے نہ دیا

Rate this poem
No votes yet