Untitled

دل بظاہر خون کا اک قطرہ ناچیز ہے
اس میں لرزاں ہے مگر موج شراب زندگی
اس کے آگے جلوہ رنگ شفق کیا چیز ہے
منحصر اس کی نمو پر ہے شباب زندگی
جیسے روشن ہو فلک پر آفتاب زرنگار
اس طرح دل خاک دان دہر میں ہے نور پاش
عقل کا رہتا نہیں احساس پر جب اختیار
دل ہی کرتا ہے فریب رنگ و بو کے راز فاش
دل اور الفت، لفظ تو دو ہیں مگر مطلب ہے ایک
منسلک دونوں ازل سے ایک ہی رشتے میں ہیں
جس طرح آغاز و انجام مہ و کوکب ہے ایک
ایک ہی منزل ہے انکی، ایک ہی جادے میں ہیں
آدمی کو آشناۓ غم بنا دیتا ہے دل!
عشرت جاوید کا محرم بنا دیتا ہے دل

Rate this poem: 

Reviews

No reviews yet.