Untitled

گل و لالہ و نسترن بچتا ہوں
میں کانٹوں کی رنگیں چبھن بچتا ہوں
زمین و زماں و زمن بچتا ہوں
میں اپنا ضمیر اور فن بچتا ہوں
میں اپنی متاع سخن بچتا ہوں
خریدو مجھے جان و تن بچتا ہوں

روایات ماضی حکایات فردا
تبسّم، ترنّم، شکایت، مداوا
خموشی، تکلّم، ہنسی، شور، غوغا
اجالا،اندھیرا، جوانی، بڑھاپا
نظام حیات کہن بچتا ہوں
خریدو مجھے جان و تن بچتا ہوں

سحرخیز کلیوں کی عصمت خریدو
رگوں میں مچلتی حرارت خریدو
لبوں کی گلابی کی رنگت خریدو
لطافت، مسرّت، محبّت خریدو
نزاکت، ادا، بانکپن بچتا ہوں
خریدو مجھے جان و تن بچتا ہوں

بہاروں کی دلچسپ رعنایاں لو
رباب جنوں کی ترب زایاں لو
عروس تخیّل کی انگڈایاں لو
لپکتے شراروں کی اونچایاں لو
میں اپنا خدا ، اہرمن بچتا ہوں
خریدو مجھے جان وطن بچتا ہوں

میں افسانے لکھتا ہوں کہتا ہوں غزلیں
زمانے میں مقبول ہے میری نظمیں
ادب کو ہیں مجھ سے بہت کچھ امیدیں
نہیں پیٹ کی بھوک ہی میرے بس میں
بہ امید یک نان ، فن بچتا ہوں
خریدو مجھے جان و تن بچتا ہوں

مری آنکھ کی تم نمی کو نہ دیکھو
مرے عالم برہمی کو نہ دیکھو
مری زندگی کی کمی کو نہ دیکھو
مرے پیکر ماتمی کو نہ دیکھو
میں انسانیت کا کفن بچتا ہوں
خریدو مجھے جان و تن بچتا ہوں

Rate this poem: 

Reviews

No reviews yet.