Untitled

تمہارے رخسار رنگ و نور شباب سے جگمگا رہے ہیں
تمہارے رنگین ہونٹھ ساز بہار میں مسکرا رہے ہیں
تمھارے شبگوں سیاہ گیسو، حواس عالم اڈا رہے ہیں
تمھاری آنکھوں میں مستیاں ہیں
کہ مستیوں کی یہ بستیاں ہیں
جہاں فقط مے پرستیاں ہیں
تمھاری روشن جبیں میں تارے نشاط کے جھلملا رہے ہیں
تم آئنے میں سنور رہی ہو

کہیں کہیں بادلوں کے ٹکڑے بساط گردوں پہ جلوہ گر ہیں
یہ عالم جذب و بیخودی ہے کہ فرض سے اپنے بے خبر ہیں
یہ جاتے خورشید کی شعاعین نڈھال ہو کر بھی شوخ تر ہیں
تمہیں دریچے سے جھانکتی ہیں
تجلّییاں نزر کر رہی ہیں
تمہیں پہ گویا مٹی ہوئی ہیں
سرور نظارہ جمال و نشاط رنگیں سے کیف پر ہیں!
تم آئنے میں سنور رہی ہو

مرے دل پر امید میں آرزویں کروٹ بدل رہی ہیں
وہ آرزویں جو میرے سینے سے آہ بن کر نکل رہی ہیں
وہ آرزویں جو میرے ہونتھوں پہ کھیلنے کو مچل رہی ہیں
بنا ہوا ہوں نظر سراپا!
ہے خشک اب آنسوؤں کا دریا
تمہارا چہرہ ہے کتنا پیارا!
بر آ آئیں گی اب وہ سب امیدیں جو دل میں برسوں سے پل رہی ہیں
تم آئنے میں سنور چکی ہو

Rate this poem: 

Reviews

No reviews yet.