Main Ki Kiya Kaam

میں نے کیا کام لاجواب کیا
اُس کو عالم میں انتخاب کیا

کرم اُس کے ستم سے بڑھ کر تھے
آج جب بیٹھ کر حساب کیا

کیسے موتی چھپائے آنکھوں میں
ہائے کس فن کا اِکتساب کیا

کیسی مجبوریاں نصیب میں تھیں
زندگی کی کہ اِک عذاب کیا

ساتھ جب گردِ کُوئے یار رہی
ہر سفر ہم نے کامیاب کیا

کچھ ہمارے لکھے گئے قِصّے
بارے کچھ داخلِ نصاب کیا

کیا عبید اب اُسے میں دوں اِلزام
اپنا خانہ تو خود خراب کیا

Rate this poem: 

Reviews

No reviews yet.