Untitled

درد دل میں کمی نہ ہو جاﮰ
دوستی دشمنی نہ ہو جاﮰ

کہتے ہو کوئي ہم کو دل کیوں دے
کہیں سچ مچ یہی نہ ہو جاﮰ

تم مری دوستی کا دم نہ بهرو
آسماں مدعی نہ ہو جاﮰ

کج ادائي تری ادا ٹهہری
میری نیکی بدی نہ ہو جاﮰ

بیٹهتا ہے ہمیشہ رندوں میں
کہیں زاہد ولی نہ ہو جاﮰ

حشر پر دید کیوں اٹها رکهی
ہونے والی ابهی نہ ہو جاﮰ

اپنی خوﮰ وفا سے ڈرتا ہوں
عاشقی بندگی نہ ہو جاﮰ

کہیں بےخود تمهاری خودداری
مانع بےخودی نہ ہو جاﮰ

Rate this poem: 

Reviews

No reviews yet.